السلام علیکم ناظرین کرم پچھلی قسط میں آپ نے دیکھا کہ الپ ارسلان اپنے سپاہیوں کے ساتھ کفار کو شکست دیتے ہیں اور اس طرح وہ ظلم کے خلاف جنگ نہیں چاہتے ہیں جنگ جیتنے کے بعد وہ محل واپس آتے ہیں اور سلطان تو انہیں مبارکباد دیتے ہیں اس کی آواز میں آپ دیکھیں گے جن فارمز اور دیگر سپاہیوں کے ساتھ دینے کے لیے کے اندر آتے ہیں گورنر کما سکتے ہیں تو نہیں کہا ہے اس پر جنرل دکھا سکتا ہوں گے کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور ان کی بیوی کی ٹانگیں کی طرف جاتی ہے اور کیا جانتے ہیں کہ حضرت حسین کو مار دیا چکا ہوتا ہے پھر دولت کما سکتے ہیں اور نیپالی جرنل کہتے ہیں اسے ترقی بنا لیا ہے یہ سن کر گورنر کے پاس اور بھی پریشان ہو جاتے ہیں اس کے بعد دھوکا صاف کمانڈر دے اندر چلے جاتے ہیں اور مرکب جملے میں سرجنوں نے دیگر خواتین شامل صاحب کے پاس بیٹھے ہوتے ہیں شہزاد صاحب کو ابھی تک بخار ہوتا ہے اتنے میں ایک خط صاحب کی کوئی دوا لیتے ہیں آپ کے اندر آکر کہتی ہے اپنے والد نے بھیجا ہے ہے انہوں نے کہا کہ جعفری صاحب کو پسند ہے پھر آپ نے خود ہی کہا چودھری صاحب ٹھیک ہے کہ جانوروں کی ہے ان کا بخار بڑھ رہا ہے ان کے لیے سانس لینا مشکل ہو جاتا
ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی کی بیماری ہے جان کارٹون جان کہتی ہے کہ کیا ہے یہ اس موسم میں ہوتی ہے لیکن اس نے انہیں کبھی اس طرح بیمار نہیں کیا ہے جلدی ہو جائیں گے انشاء اللہ یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے روانہ ہو جاتی ہے جہاں وہ اپنی بیٹی کو ہرا سلیمان کی بیوی سے کہتی ہے جنگل سے کچھ گلاب کا پھول جمع کرو میں ابال کر انہیں پلاؤں گی شاید اس سے ان کے بخار میں مدد ملے گی اس کے بعد کا منظر سامنے آتا ہے امیرکن دریائے کہتے ہیں آپ کی فتح سے آپ کے ساتھ شانہ بڑھ گئی ہے حضرت ناصح کے ساتھ آپ زمین مل جائیں گی جو آپ نے ماضی میں کو تھینا صاحب کہتے ہیں جیسے کافر اپنا سر بھلا کہتے ہیں میں اسے سلطان تغلق کے سامنے لایا ہوں لیکن میں نے پہلے بھی دعوت کی تھی میں پریشان ہوں کہ سلطان تو مجھے میرا حق نہیں دیں گے امیرکن سوری کہتا ہے فکر مت کریں سلطان کو روایت کے مطابق آپ نے کہا آپ نے جو جان تم آئی ہے اس کے ساتھ آپ اور بھی بہتر جگہ پر پہنچ جائیں گے آسانی کے لئے میں گورنر کا دوست ہوتا ہے تم نے سمجھا ہی شاندار نام کو داغدار کر دیا تو میسیجنگ کیسے ہو سکتے جس میں تمہارے سپاہی زیادہ ہو جنرل کہتے ہیں پیارے سے فوت شدہ بہن کو قتل
کرنے والا آپ کا بگڑا ہوا ہے جنگ کی وجہ بنا ہم اس کی گندگی کو صاف کرنے کے لئے لڑے یعنی غسل کہتا ہے جنگ کے اسباب کے بجائے اس بارے میں بات کریں کہ آپ نے بہت کیا کیا جنرل اتنی جلدی فوج کو پیچھے ہٹنا آپ کی بہت بڑی غلط کہتا ہے اگر تم نے میدان جنگ میں اپنے فوجی اسرار تک استعمال کیا ہوتا تو شاید ہمیں پیچھے ہٹنا پڑتا شہزادے سے زیادہ عزیز کہتا ہے تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے اس طرح بات کرنے کی وجہ سے زیادہ یعنی آگے بڑھ کر منزل پر بات کرنے لگتے ہیں مگر امن جرگہ سے بہادری کے ساتھ گورنر کے کمانڈوز اور کہتا ہے بس بہت ہوا اتنے میں جنرل وقاص کے پاس ایسے بھی آتے ہیں اور ان کو دیتے ہیں جن تک اس وقت لے کر پڑنے لگتا ہے اور پھر کہتا ہے اب ہمارا ایک بڑا مسئلہ ہے تیرا نشان حیدر کی سویٹس ارشد کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے ان کا دوسرا حکم سے دہلی تاریخ کو بچانا ہے نیز کہتا ہے مجھے آن لائن کی کوئی پروا نہیں ہے جرنل یہ کہہ کر ذبح یعنی وہاں سے روانہ ہو جاتا ہے دوسری طرف میں سپاہیوں کے ساتھ ایک طرف جا رہے ہوتے ہیں ادھر سلیمان کی بیویاں وہ بھی جنگل میں پہنچ چکے ہوتے ہیں اور گلاب کے پتے جمع کرنے ہوتے ہیں وہ رکہتی ہے انشاءاللہ
گلاب کے پھول میرے والد کا علاج ہوں گے اور وہ بیدار ہو کل جمع کرنے کے بعد بجانے لگتے ہیں تو ان کو کچھ آوازیں سنائی دیتی ہے اور کیا دیکھتے ہیں کہ یہ آواز اور کسی کی نہیں بلکہ اس خاتون کی ہوتی ہے وہ رکہتی ہے وہ پاگل لڑکی کیا کر رہی ہے کر کے دور دور سے آواز نکلتی ہے کدھر الفاظ میں ہم کسی بھی جنگل میں پہنچ چکے تھے جن کا تعلق اسلام سے ہے ہی نہیں لگتی اس کے بعد وہ اپنے گھروں سے اترتے ہیں حالانکہ ہم جا کر دیکھیں گے اتنا بے نظیر کو اس پر نظر رکھو یہ کہہ کر الفضل ابن کثیر رقم ادا کرنے لگتے ہیں اب اس سے رابطہ ختم الرسل آوازیں نکالتی ہے اتنے میں ان کے پاس ایک دیہاتی اسلام میں مساوات کے لئے جاتا ہے اور کیا دیکھتے ہیں کہ گھوڑے کے ساتھ افتخار ہوتی ہے اللہ نے دیکھ کر بہت حیران و پریشان ہو جاتے ہیں فراکس خاتون میڈیا سے کہتی ہے تمہارے پاس ایک آدمی کے لیے شفا ہے مجھے لینے دو پھر اچھا ختم کیا دیکھتے ہیں کہ اس دریا کا پاؤں زخمی ہوتا ہے آپ کہتی ہے اور لگتا ہے میرے پاس تمہارے زخم کا علاج بھی ہے جہاں پہلے سے کچھ بہتر ڈال کر اس کے اوپر لگا اس کے بعد اس علاقے کا منظر سامنے آتا ہے باقی سارے مسلمان کے دل سے کام کر
رہے ہوتے ہیں اور ان پر سخت ظلم کر رہے ہوتے ہیں ایک مسلمان کیلئے اپنے ساتھی سے کہتا ہے ہمارے بہادر سپاہیوں نے فائنل میں شکست دی سلطان تولہ میں یہاں سے بچالیں گے اتنے میں قلعے کے دروازے کھلتے ہیں اور جانیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچ جاتے ہیں یعنی کا کہتا ہے میری بات سنو سمجھو کہ جنگ بندی پر متفق ہوں جب تک میں جگہ نہیں رہتا تم میں سے کوئی بھی وثوق سے نہیں نکل سکتا کیونکہ یہاں کا سلطان سے میں ہوں ایک مسلمان کہتا ہے جن کو تم نے فائنل میں شکست دی صورتحال سلطان ہے جب وہ میں واپس آنے کا کہیں گے ہم یہاں سے نکلنے سے کوئی نہیں روک سکتا یہ سن کر سب سے زیادہ یعنی باغ ہو جاتا ہے اور اس مسلمان قیدی کو مارنے لگتا ہے یعنی کہتا ہے جب تک میں زندہ نہیں رہتا کہیں نہیں جا سکتے اتنے میں اس کے پاس جاتے ہیں اور یعنی اس کو روک لیتے ہیں یعنی کہتا ہے مجھے جانے دو درجن میرا ہاتھ چھوڑ دو اس کے بعد دوبارہ جنگل کا منظر سامنے آتا ہے کہ دونوں بیٹیوں کے نام بتایا تھا کہ آپ کا تعلق اسلام سے کہتی ہے بولی حضور پر سلام کہتے ہیں تم بیٹیوں کے ساتھ جنگل میں اکیلی کیا کر رہی ہو آپ اتنے میں ایک نظر المصلی کے زخموں پر پڑتی ہے
اور وہ کہتی ہے اب یہی منزل علماء اسلام کہتا ہے یہ اہم نہیں ہے کیا کہتی ہیں لگتا ہے آپ کو پتہ ہے کہ آپ کو درد محسوس نہیں ہو رہا پھر اس کے بعد ازاں خاتون اپنی جیب سے اخبار نکال تی ہے اور ان پر سلام ان پر لگاتی ہے عالم اسلام کو کہتے ہیں تو میں اس جمعہ کو خراب نہیں کرنا چاہیے تھا اس زخم کے لیے جو تیزی سے بھر جائے گا اب کہتی ہیں جنگ کے میدان سے فتحیاب ہوکر لوٹنے والے سردار کے زخم کو بھرنے سے یہ خراب نہیں ہوتا اس کے برعکس یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے وہ صورت ہے جسے پڑھنے سے کہتی ہے آپ کو مل گیا جس کے آپ کو ضرورت تھی آپ مجھے وہ دے جس کی مجھے ضرورت ہے پھر اس کے بعد اس طرح اس دل سے آہ نکلتی ہے السلام کچھ نہیں تم نے دودھ نکالا اس کے بعد دوبارہ وسلم کے لیے کا منظر سامنے آتا ہے دنیا چھوڑ دیتے ہیں پھر جلد کہتا ہے تم پر ذلت کا انتقام کیوں لے رہی ہو شادی یعنی یعنی کہتا ہے اس میں تمہارا کوئی دخل نہیں ہے جرنیل جو کہتا ہے لیکن شہزاد خرم کو ضرور ہے ہم نے صدیوں سے ابھی تک ہم ان کی شرائط پر بات نہیں کی کہ نہ ہمارے لئے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کہ جنرل بابر افتخار کو اپنے گھوڑے پر لے کر اپنے سپاہیوں کے ساتھ
اپنے قبیلے میں پہنچ جاتے ہیں ہم ماضی کو دیکھ کر باشندے بہت خوش ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ جنگ سے واپس آرہے ہیں آپ سب لوگ انہیں خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ اپنے لوگوں سے کہتا ہے اللہ کے کرم و فضل سے اور جو کی ہمت سے اور آپ کی دعاؤں سے ہمیں حسن کا انتقام لیا ہے انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے بعد لے آئے اور ہم نے اپنے شہیدوں کا خون کا بدلہ لیا پھر سب لوگ سلطان کو زندہ باد اسلام زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور پھر اس کے بعد ازاں اپنے والد سے درختوں سے گلے ملتا ہے کہ وہ کہتی ہے میں کئی دنوں سے آپ کی دعا کر رہی تھی مجھے ہمیشہ آپ کی فکر تھی میرے بھائی اتنے میں سلیمان کی بھی حالت اسلام سے پوچھتی ہے نمازی کہاں ہے کہتا ہے کہ ہمارے سلطان کے ساتھ ہے پھر الفاظ ہیں میں نے سنا ہے کہ بابا بیمار ہونے کی وجہ سے بستر پر ہے وہ آپ کیسے ہیں والدہ سے جانتی ہیں وہ ہمیشہ آپ کے بارے میں بات کرتے تھے اور ہمیشہ جنگ کے بارے میں سوچتے تھے اور وہ آپ کی آواز سننے تو بہتر ہو جائے پھر اس کے بعد البدر مرکزی بینک کی طرف چل پڑتے ہیں
0 Comments