Alp Arslan Episode 9 new reviews in urdu

 

Alp Arslan Episode 9 Review



Click to Watch: Latest Movies 

السلام علیکم ناظرین کرم پچھلی قسط میں آپ نے دیکھا کہ الپ ارسلان  اپنے سپاہیوں کے ساتھ کفار کو شکست دیتے ہیں اور اس طرح وہ ظلم کے خلاف جنگ نہیں چاہتے ہیں جنگ جیتنے کے بعد وہ محل واپس آتے ہیں اور سلطان تو انہیں مبارکباد دیتے ہیں اس کی آواز میں آپ دیکھیں گے جن فارمز اور دیگر سپاہیوں کے ساتھ دینے کے لیے کے اندر آتے ہیں گورنر کما سکتے ہیں تو نہیں کہا ہے اس پر جنرل دکھا سکتا ہوں گے کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور ان کی بیوی کی ٹانگیں کی طرف جاتی ہے اور کیا جانتے ہیں کہ حضرت حسین کو مار دیا چکا ہوتا ہے پھر دولت کما سکتے ہیں اور نیپالی جرنل کہتے ہیں اسے ترقی بنا لیا ہے یہ سن کر گورنر کے پاس اور بھی پریشان ہو جاتے ہیں اس کے بعد دھوکا صاف کمانڈر دے اندر چلے جاتے ہیں اور مرکب جملے میں سرجنوں نے دیگر خواتین شامل صاحب کے پاس بیٹھے ہوتے ہیں شہزاد صاحب کو ابھی تک بخار ہوتا ہے اتنے میں ایک خط صاحب کی کوئی دوا لیتے ہیں آپ کے اندر آکر کہتی ہے اپنے والد نے بھیجا ہے ہے انہوں نے کہا کہ جعفری صاحب کو پسند ہے پھر آپ نے خود ہی کہا چودھری صاحب ٹھیک ہے کہ جانوروں کی ہے ان کا بخار بڑھ رہا ہے ان کے لیے سانس لینا مشکل ہو جاتا 

 

ہے یا خوشی ہے تو میری زندگی کی بیماری ہے جان کارٹون جان کہتی ہے کہ کیا ہے یہ اس موسم میں ہوتی ہے لیکن اس نے انہیں کبھی اس طرح بیمار نہیں کیا ہے جلدی ہو جائیں گے انشاء اللہ یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے روانہ ہو جاتی ہے جہاں وہ اپنی بیٹی کو ہرا سلیمان کی بیوی سے کہتی ہے جنگل سے کچھ گلاب کا پھول جمع کرو میں ابال کر انہیں پلاؤں گی شاید اس سے ان کے بخار میں مدد ملے گی اس کے بعد کا منظر سامنے آتا ہے امیرکن دریائے کہتے ہیں آپ کی فتح سے آپ کے ساتھ شانہ بڑھ گئی ہے حضرت ناصح کے ساتھ آپ زمین مل جائیں گی جو آپ نے ماضی میں کو تھینا صاحب کہتے ہیں جیسے کافر اپنا سر بھلا کہتے ہیں میں اسے سلطان تغلق کے سامنے لایا ہوں لیکن میں نے پہلے بھی دعوت کی تھی میں پریشان ہوں کہ سلطان تو مجھے میرا حق نہیں دیں گے امیرکن سوری کہتا ہے فکر مت کریں سلطان کو روایت کے مطابق آپ نے کہا آپ نے جو جان تم آئی ہے اس کے ساتھ آپ اور بھی بہتر جگہ پر پہنچ جائیں گے آسانی کے لئے میں گورنر کا دوست ہوتا ہے تم نے سمجھا ہی شاندار نام کو داغدار کر دیا تو میسیجنگ کیسے ہو سکتے جس میں تمہارے سپاہی زیادہ ہو جنرل کہتے ہیں پیارے سے فوت شدہ بہن کو قتل 


کرنے والا آپ کا بگڑا ہوا ہے جنگ کی وجہ بنا ہم اس کی گندگی کو صاف کرنے کے لئے لڑے یعنی غسل کہتا ہے جنگ کے اسباب کے بجائے اس بارے میں بات کریں کہ آپ نے بہت کیا کیا جنرل اتنی جلدی فوج کو پیچھے ہٹنا آپ کی بہت بڑی غلط کہتا ہے اگر تم نے میدان جنگ میں اپنے فوجی اسرار تک استعمال کیا ہوتا تو شاید ہمیں پیچھے ہٹنا پڑتا شہزادے سے زیادہ عزیز کہتا ہے تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے اس طرح بات کرنے کی وجہ سے زیادہ یعنی آگے بڑھ کر منزل پر بات کرنے لگتے ہیں مگر امن جرگہ سے بہادری کے ساتھ گورنر کے کمانڈوز اور کہتا ہے بس بہت ہوا اتنے میں جنرل وقاص کے پاس ایسے بھی آتے ہیں اور ان کو دیتے ہیں جن تک اس وقت لے کر پڑنے لگتا ہے اور پھر کہتا ہے اب ہمارا ایک بڑا مسئلہ ہے تیرا نشان حیدر کی سویٹس ارشد کو قبول کرنے کا حکم دیا ہے ان کا دوسرا حکم سے دہلی تاریخ کو بچانا ہے نیز کہتا ہے مجھے آن لائن کی کوئی پروا نہیں ہے جرنل یہ کہہ کر ذبح یعنی وہاں سے روانہ ہو جاتا ہے دوسری طرف میں سپاہیوں کے ساتھ ایک طرف جا رہے ہوتے ہیں ادھر سلیمان کی بیویاں وہ بھی جنگل میں پہنچ چکے ہوتے ہیں اور گلاب کے پتے جمع کرنے ہوتے ہیں وہ رکہتی ہے انشاءاللہ 


گلاب کے پھول میرے والد کا علاج ہوں گے اور وہ بیدار ہو کل جمع کرنے کے بعد بجانے لگتے ہیں تو ان کو کچھ آوازیں سنائی دیتی ہے اور کیا دیکھتے ہیں کہ یہ آواز اور کسی کی نہیں بلکہ اس خاتون کی ہوتی ہے وہ رکہتی ہے وہ پاگل لڑکی کیا کر رہی ہے کر کے دور دور سے آواز نکلتی ہے کدھر الفاظ میں ہم کسی بھی جنگل میں پہنچ چکے تھے جن کا تعلق اسلام سے ہے ہی نہیں لگتی اس کے بعد وہ اپنے گھروں سے اترتے ہیں حالانکہ ہم جا کر دیکھیں گے اتنا بے نظیر کو اس پر نظر رکھو یہ کہہ کر الفضل ابن کثیر رقم ادا کرنے لگتے ہیں اب اس سے رابطہ ختم الرسل آوازیں نکالتی ہے اتنے میں ان کے پاس ایک دیہاتی اسلام میں مساوات کے لئے جاتا ہے اور کیا دیکھتے ہیں کہ گھوڑے کے ساتھ افتخار ہوتی ہے اللہ نے دیکھ کر بہت حیران و پریشان ہو جاتے ہیں فراکس خاتون میڈیا سے کہتی ہے تمہارے پاس ایک آدمی کے لیے شفا ہے مجھے لینے دو پھر اچھا ختم کیا دیکھتے ہیں کہ اس دریا کا پاؤں زخمی ہوتا ہے آپ کہتی ہے اور لگتا ہے میرے پاس تمہارے زخم کا علاج بھی ہے جہاں پہلے سے کچھ بہتر ڈال کر اس کے اوپر لگا اس کے بعد اس علاقے کا منظر سامنے آتا ہے باقی سارے مسلمان کے دل سے کام کر 

رہے ہوتے ہیں اور ان پر سخت ظلم کر رہے ہوتے ہیں ایک مسلمان کیلئے اپنے ساتھی سے کہتا ہے ہمارے بہادر سپاہیوں نے فائنل میں شکست دی سلطان تولہ میں یہاں سے بچالیں گے اتنے میں قلعے کے دروازے کھلتے ہیں اور جانیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچ جاتے ہیں یعنی کا کہتا ہے میری بات سنو سمجھو کہ جنگ بندی پر متفق ہوں جب تک میں جگہ نہیں رہتا تم میں سے کوئی بھی وثوق سے نہیں نکل سکتا کیونکہ یہاں کا سلطان سے میں ہوں ایک مسلمان کہتا ہے جن کو تم نے فائنل میں شکست دی صورتحال سلطان ہے جب وہ میں واپس آنے کا کہیں گے ہم یہاں سے نکلنے سے کوئی نہیں روک سکتا یہ سن کر سب سے زیادہ یعنی باغ ہو جاتا ہے اور اس مسلمان قیدی کو مارنے لگتا ہے یعنی کہتا ہے جب تک میں زندہ نہیں رہتا کہیں نہیں جا سکتے اتنے میں اس کے پاس جاتے ہیں اور یعنی اس کو روک لیتے ہیں یعنی کہتا ہے مجھے جانے دو درجن میرا ہاتھ چھوڑ دو اس کے بعد دوبارہ جنگل کا منظر سامنے آتا ہے کہ دونوں بیٹیوں کے نام بتایا تھا کہ آپ کا تعلق اسلام سے کہتی ہے بولی حضور پر سلام کہتے ہیں تم بیٹیوں کے ساتھ جنگل میں اکیلی کیا کر رہی ہو آپ اتنے میں ایک نظر المصلی کے زخموں پر پڑتی ہے 

اور وہ کہتی ہے اب یہی منزل علماء اسلام کہتا ہے یہ اہم نہیں ہے کیا کہتی ہیں لگتا ہے آپ کو پتہ ہے کہ آپ کو درد محسوس نہیں ہو رہا پھر اس کے بعد ازاں خاتون اپنی جیب سے اخبار نکال تی ہے اور ان پر سلام ان پر لگاتی ہے عالم اسلام کو کہتے ہیں تو میں اس جمعہ کو خراب نہیں کرنا چاہیے تھا اس زخم کے لیے جو تیزی سے بھر جائے گا اب کہتی ہیں جنگ کے میدان سے فتحیاب ہوکر لوٹنے والے سردار کے زخم کو بھرنے سے یہ خراب نہیں ہوتا اس کے برعکس یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے وہ صورت ہے جسے پڑھنے سے کہتی ہے آپ کو مل گیا جس کے آپ کو ضرورت تھی آپ مجھے وہ دے جس کی مجھے ضرورت ہے پھر اس کے بعد اس طرح اس دل سے آہ نکلتی ہے السلام کچھ نہیں تم نے دودھ نکالا اس کے بعد دوبارہ وسلم کے لیے کا منظر سامنے آتا ہے دنیا چھوڑ دیتے ہیں پھر جلد کہتا ہے تم پر ذلت کا انتقام کیوں لے رہی ہو شادی یعنی یعنی کہتا ہے اس میں تمہارا کوئی دخل نہیں ہے جرنیل جو کہتا ہے لیکن شہزاد خرم کو ضرور ہے ہم نے صدیوں سے ابھی تک ہم ان کی شرائط پر بات نہیں کی کہ نہ ہمارے لئے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے کہ جنرل بابر افتخار کو اپنے گھوڑے پر لے کر اپنے سپاہیوں کے ساتھ 
 

اپنے قبیلے میں پہنچ جاتے ہیں ہم ماضی کو دیکھ کر باشندے بہت خوش ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ جنگ سے واپس آرہے ہیں آپ سب لوگ انہیں خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ اپنے لوگوں سے کہتا ہے اللہ کے کرم و فضل سے اور جو کی ہمت سے اور آپ کی دعاؤں سے ہمیں حسن کا انتقام لیا ہے انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے بعد لے آئے اور ہم نے اپنے شہیدوں کا خون کا بدلہ لیا پھر سب لوگ سلطان کو زندہ باد اسلام زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور پھر اس کے بعد ازاں اپنے والد سے درختوں سے گلے ملتا ہے کہ وہ کہتی ہے میں کئی دنوں سے آپ کی دعا کر رہی تھی مجھے ہمیشہ آپ کی فکر تھی میرے بھائی اتنے میں سلیمان کی بھی حالت اسلام سے پوچھتی ہے نمازی کہاں ہے کہتا ہے کہ ہمارے سلطان کے ساتھ ہے پھر الفاظ ہیں میں نے سنا ہے کہ بابا بیمار ہونے کی وجہ سے بستر پر ہے وہ آپ کیسے ہیں والدہ سے جانتی ہیں وہ ہمیشہ آپ کے بارے میں بات کرتے تھے اور ہمیشہ جنگ کے بارے میں سوچتے تھے اور وہ آپ کی آواز سننے تو بہتر ہو جائے پھر اس کے بعد البدر مرکزی بینک کی طرف چل پڑتے ہیں

Post a Comment

0 Comments